سڈنی (رپورٹ سید عتیق الحسن)؛ سڈنی میں مقیم پاکستانی ہزارہ کمونیٹی نے پاکستان میں ہزارہ اور شیعہ کمیونٹی پر قاتلانہ حملوں اور معصوم لوگوں کو شہید کرنے کے خلاف سڈنی کے کاروباری مرکز پر ایک احتجاج کیا گیا۔ یہ احتجاج پاکستان کونسلیٹ آفس کے سامنے مارٹن پلیس پر کیا گیا۔ اسِ احتجاج میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جس میں بچے، بوڑھے، عورتیں اور نوجوان شامل تھے۔ آج پیر کا دنِ تھا لحاظہ تمام کاروبار اور تعلیمی ادارے کھلے ہوئے تھے احتجاج کاوقت صبح 11 بجے تھا اس کے با وجود ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی شرکت اس بات کا منظر پیش کی رہی تھی کہ آسٹریلیا میں مقیم ہزارہ کمیونٹی، شیعہ کمیونٹی اور تمام پاکستانی پاکستان کے موجودہ حالات سے کتنے پریشان اور مایوس ہیں۔ احتجاج میں مظاہرین جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل تھی بینرز اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا ، ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں کا قتل بند کرو، ہزارہ کمیونٹی کو پاکستان میں حفاظت فراہم کرو۔ احتجاج میں شریک لوگوں کے نعروں شہر کے مرکز میں موجود دفتروں سے لوگ باہر نکل آئے۔ پولس بھی لوگوں پر نظر رکھنے کے لئے پہنچ گئی تھی۔مظاہرین نے پاکستان کونسل آفس میں جاکر مطالبہ کیا کہ کونسل جنرل خود اپنے آفس سے نکل کر ہجوم کے درمیان آئیں اور لوگوں سے بات کریں۔ کافی دیر بعد جناب محمد آعظم صاحب کونسل جنرل پاکستان باہر تشریف لائے اور اپنے مختصر سی تقریر میں کہا کہ انشاہ اللہ پاکستان میں امن قائم ہوگا اور دہشتگردوں سزا ملے گی۔
مظاہرے میں شرکاء نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حکومت لوگوں کو امن و امان اور جان و مال کی حفاظت دینے میں ناکام ہو چکی ہے ۔ بالخصوص بلوچستان میں کوئی قانون نظر نہیں آتا ۔ ہزارہ کمیونٹی کے معصوم لوگوں کو نشانہ بنا کر شہید کیا جا رہاہے اور حکومت تماشائی بنی بیٹھی ہے۔شرکاء نے کہا کہ بلوچستان کو فوج کے حوالے کیا جائے اور لوگوں کی عزت، جان و مال کی حفاظت کی جائے۔ شرکاء نے مزید کہا کہ وہ اسِ قسم کے مظاہرہ اور جلسہ اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک شیعہ کمیونٹی اور بالخصوص ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا۔
مظاہرین نے کچھ گھنٹے احتجاج کے بعد قریب ہی واقع ہائڈ پارک کی طرف چلے گئے جہاں انہوں نے بیٹھ کر کچھ دیر دھرنہ دیا ، مقریرین نے تقاریر کیں اور پھر خاموشی نے اجتجاج کو برخواست کر دیا گیا
1 Comment
Comments are closed.