;بقلم سید عتیق الحسن، سڈنی آسٹریلیا
موجودہ اقتدار پر قابض حکمران ، ریاستی ادارے ، عدلیہ اور افسر شاہی نے کیا کچھ کیا، آپ مستقل پاکستانیوں کو بتا رہے ہیں۔ اب پوری قوم کو پتہ ہے آپ کے، آپ کی حکومت کے ساتھ، بائیس کروڑ عوام کے ساتھ اور پاکستان کی سالمیت کے ساتھ کیا کچھ کیا گیا ہے اورکیا جارہا ہے۔ پاکستانی عوام نے آپ کو مسیحا جانا ہے اور آپ کے حکم پر ہر قر بانی دینے کو تیار ہیں۔ لحاظہ عوام مزید آپ سے یہ سننا نہیں چاہتی کہ کیا کچھ ہوا بلکہ آپ سے عوامی ایکشن کال کے انتطار میں ہے۔ پتہ نہیں آپ کسِ دبائو میں ہیں ، کونسی مصلحت ہے، یا آپ سوچ رہے ہیں کہ اگر آپ نے لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے اور ایکشن کی کال دی تو ملک میں خون ریزی ہوگی جس سے شاید آپ عوام کو بچانا چاہتے ہیں۔ مگر لوگ تو پہلے ہی بھوک و افلاس سے مر رہی ہے، اور ایک نہ ایک ایسا تو ہوگا۔ دوسرے ملکوں کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔
عمران خان صاحب، عوام جانتی ہے کہ حکمرانوں، ریاستی اداروں، عدلیہ اور افسرشاہی ایک مافیا ہے جن سب کے مشترکہ مفادات ہیں، اسی لئے سب آپ کے خلاف ہیں۔ یہ ریاستی ادارے
آپ کو بات چیت اور تسلیاں دیکر صرف مصروف رکھنا چاہتے ہیں اور کچھ وقت حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ آپ کو سیاسی طور پرمکمل ختم کیا جا سکے اور دوسری جانب عوام کو آپ کے انتظار میں رہ کر مایوسی ہو۔
یہ مافیا آپ کو ، آپ کے مشن کو، اور جماعت کو ختم کرنا چاہتا ہے۔اسِ مافیا کو آپ نے عوام اور دنیا کے سامنے ننگا کر دیا ہے۔آپ کے ساتھ پاکستان کے ہر صوبے اور طبقہ کی بائیس کروڑ عوام ہے جو ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ آج آپ کے ساتھ نوجوان اور محب الوطن عوام ہے، جانثار صحافی ہیں، دانشور ہیں، سینکڑوں یوٹیوبرز اور کالم نگارآپ کے موقف کو مسلسل پھیلا رہے ہیں۔اب مزید آپ کو کچھ تفصیل دینے، جلسے کرنے اور میڈیا کانفرنس کرنے کی بجائے عوامی ایکشن کال دینے کی ضرورت ہے۔
یقیناً جب آپ لوگوں کو سڑکوں پر لائیں گے تو یہ ظالم حکمران اور ریاستی ادارے عوام پر ظلم کریں گے، گولیاں برسائیں گے اور نا جانے کتنے لوگوں کی جانیں جائیں گی مگر یہ قیمت تو اب عوام نے اپنی آئندہ نسلوں کے مستحکم مستقبل کے لئے چکانی ہوگی جس کے لئے عوام تیار بیٹھی ہے۔ یہ مافیا عوامی سمندر آگے ٹہر نہیں پائے گی ۔ تاریخ شاہد ہے کہ عوامی انقلاب نے بڑے بڑے ظالموں اور جابروں کو عبرت کا مقام بنا دیا۔ پاکستانی عوام دلیر بھی ہیں اور محب الوطن بھی۔ اسِ قوم نے لاکھوں مسلمانوں کی جانوں کانظرانہ دیکر پاکستان بنایا تھا۔ مگر قیام پاکستان سے آج تک ایک مخصوص ٹولہ نے اپنے بیرونی آقائوں کے اشارے پر پاکستان کو منزل مقصود تک پہنچنے نہیں دیا۔
تحریک پاکستان کے دوران بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے حتالامکان کوشش کی کہ ہندوستان میں خون خرابہ نہ ہو، مسلمانوں کی جانیں ضائع نہ ہوں اور قانونی اور جمہوری طریقہ سے پاکستان کو حاصل کر لیا جائے۔ مگر جب ایک نہج پر قائدا عظم کو یقین ہو گیا کہ ریاستی طاقتیں وقت ضائع کرنا چاہتی ہیں اور فرنگی ہندوستان کو کانگریس کے حوالے کرکے جانا چاہتے ہیں دوسری جانب مسلمانوں کی آبادیوں، مساجد اور درسگائوں پر حملے ہو رہے ہیں تو قائد اعظم نے مسلمانوں کو ایکشن کی کال دی اور کہا کہ وہ جانتے ہیں اسِ معرکہ میں ہزاروں مسلمانوں کو قربانیاں دینی ہونگیں مگراسِ قربانی سے ہندوستان کے مسلمان اپنی اگلی نسلوں کو ایک آزاد ریاست پاکستان بناکر آزادی سے زندہ رہنے کا حق دینگے۔ پھر وقت نے دیکھا کہ قائد اعظم اپنی تحریک سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے ۔ لاکھوں جانیں کی قربانی تو دی گئی مگر دنیا کے نقشہ پر ایک آزاد مسلمان ریاست پاکستان قائم ہو گئی۔ جو چیز جتنی نایاب ہو اسکی اتنی بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے۔
آج بھی حالات کم و بیش ویسے ہی ہیں۔ اگر آپ انِ جعلی اور متعصب عدالتوں کے چکر میں پڑے رہے، کرپٹ الیکشن میں حصہ لینے میں وقت ضائع کرتے رہے تو ہو سکتا ہے عوام میں جو جذبہ آج نظر آتا ہے وہ وقت کے ساتھ دم توڑ دے ۔آپ کی ۲۵ مئی کی کال پر لوگ پورے پاکستان میں آپ کی تقریر سننے کے لئے اکھٹےہوئے اور ہر شخص یہ امید کر رہا تھا کہ آپ عوامی ایکشن کی کال دیں گے مگر محسوس ہوا کہ آپ کسی دبائو میں آکر وہ اعلان نہ کر سکے جو شاید آپ کرنا بھی چاہتے تھے۔
عمران خان صاحب اب مزید سوچنے ، میٹنگس اور تقریریں کرنے کا وقت نہیں بلکہ ملک پر قابض کرپٹ مافیا کے خلاف سڑکوں پر مہم چلانے کا ہے۔